"جدہ سربراہی اجلاس" ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے: دمشق

شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان
شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان
TT

"جدہ سربراہی اجلاس" ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے: دمشق

شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان
شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان

شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان نے امید ظاہر کی ہے کہ جدہ میں ہونے والے عرب سربراہی اجلاس سے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ سوسان نے بدھ کے روز جدہ شہر میں ہونے والے وزراء کی سطح کے اجلاس کے ضمن میں "الشرق الاوسط" سے کہا کہ، سب کو امید ہے کہ جدہ سربراہی اجلاس ایک نئے مرحلے کا آغاز کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سعودی عرب میں سربراہی اجلاس کے انعقاد کی اہمیت ایسی ہے کہ جس پر بات نہیں کی جا سکتی، کیونکہ یہ ایک بدیہی اور واضح امر ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ہر کوئی ان سالوں کا ازالہ کرنا چاہتا ہے جن سے ہماری عرب قوم گزری ہے اور اسے "عرب جہنم" کا نام دیا جاتا ہے، تاکہ "ایسے نئے مرحلے کا آغاز کیا جائے جس میں افہام و تفہیم ہو، ڈائیلاگ ہو، باہمی رابطہ و احترام ہو، دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے اور اجتماعی مفادات کا خیال رکھا جائے۔"علاوہ ازیں عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سفیر حسام زکی کا کہنا ہے کہ جدہ میں ہونے والا عرب سربراہی اجلاس "تجدید اور تبدیلی کی سربراہی کانفرنس" ہوگی۔ انہوں نے سعودی عرب کا سربراہی اجلاس کی صدارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ امید افزا اور عرب کے لیے ایک بڑا محرک ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سعودی عرب اچھی اور امید ادا سفارتی و سیاسی سرگرمیوں کا مشاہدہ کر رہا ہے اور اس کا اجلاس کی صدارت کرنا عرب مفادات کے لیے ایک سرگرم صدارت ہوگی۔"



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]