لبنان میں عون عدلیہ اور حکومت سے سلامہ کے خلاف وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں

لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)
لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)
TT

لبنان میں عون عدلیہ اور حکومت سے سلامہ کے خلاف وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں

لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)
لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)

لبنان کے سابق صدر میشال عون نے کل (بدھ کے روز) عدلیہ اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کے مرکزی بنک کے گورنر ریاض سلامہ کے خلاف فرانسیسی خاتون جج اود بوروزی کی طرف سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرے۔عون نے "ٹویٹر" پر اپنے آفیشل اکاونٹ پر کہا کہ عدلیہ اور حکومتی ذمہ داروں کا وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہ کرنے کا مطلب ہے کہ "وہ ایک بڑے جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔" انہوں نے زور دیا کہ سلامہ کا فرانسیسی عدالت کے سامنے پیش نہ ہونا ایک بڑی خلاف ورزی اور تحقیقات سے فرار ہے۔دوسری جانب، لبنان کی "آزاد محب وطن پارٹی"، عون بھی جس سے وابستہ ہیں، کے ایک رکن پارلیمنٹ جیمی جبور نے انکشاف کیا کہ فرانسیسی عدلیہ کے سامنے سلامہ کے احتساب پر پارلیمنٹ میں تقسیم کی فضا پائی جاتی ہے۔جبور نے نگران وزیراعظم نجیب میقاتی اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری پر الزام عائد کیا کہ وہ سلامہ کو "حفاظتی چھتری" فراہم کر رہے ہیں۔ (۔۔۔)

جمعرات - 28 شوال 1444 ہجری ۔ 18 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16242]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]