لبنان میں عون عدلیہ اور حکومت سے سلامہ کے خلاف وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں

لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)
لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)
TT

لبنان میں عون عدلیہ اور حکومت سے سلامہ کے خلاف وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں

لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)
لبنان کے سابق صدر میشال عون (رویٹر)

لبنان کے سابق صدر میشال عون نے کل (بدھ کے روز) عدلیہ اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کے مرکزی بنک کے گورنر ریاض سلامہ کے خلاف فرانسیسی خاتون جج اود بوروزی کی طرف سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرے۔عون نے "ٹویٹر" پر اپنے آفیشل اکاونٹ پر کہا کہ عدلیہ اور حکومتی ذمہ داروں کا وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہ کرنے کا مطلب ہے کہ "وہ ایک بڑے جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔" انہوں نے زور دیا کہ سلامہ کا فرانسیسی عدالت کے سامنے پیش نہ ہونا ایک بڑی خلاف ورزی اور تحقیقات سے فرار ہے۔دوسری جانب، لبنان کی "آزاد محب وطن پارٹی"، عون بھی جس سے وابستہ ہیں، کے ایک رکن پارلیمنٹ جیمی جبور نے انکشاف کیا کہ فرانسیسی عدلیہ کے سامنے سلامہ کے احتساب پر پارلیمنٹ میں تقسیم کی فضا پائی جاتی ہے۔جبور نے نگران وزیراعظم نجیب میقاتی اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری پر الزام عائد کیا کہ وہ سلامہ کو "حفاظتی چھتری" فراہم کر رہے ہیں۔ (۔۔۔)

جمعرات - 28 شوال 1444 ہجری ۔ 18 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16242]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]