"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق

"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق
TT

"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق

"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق

عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سفیر حسام زکی نے کہا ہے کہ عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس اچھے، پرسکون اور مثبت ماحول میں ہوا، جس میں جمعہ کے روز ہونے والی عرب سربراہی کانفرنس میں پیش کئے جانے والے تمام فیصلوں پر کافی حد تک باہمی اتفاق پائے جانے کے سبب یہ اجلاس زیادہ دیر تک جاری نہیں رہا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اجلاس میں زیر غور آنے والے امور میں زیادہ تر سیاسی مسائل سے متعلق تھے، جو مسئلہ فلسطین، بحران زدہ علاقوں کی صورت حال میں پیش رفت اور عرب ممالک کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت سے متعلق تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کونسل کی طرف سے پیش کردہ فیصلے اقتصادی اور سماجی شعبوں سے متعلق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عرب سربراہی اجلاس میں جن امور کا جائزہ لیا جائے گا "وہ ایسے فیصلے ہیں جو عرب ممالک کے سیاسی، معاشی اور سماجی امور سے متعلق ہیں۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس مشترکہ عرب عمل کے لیے ایک محرک ثابت ہوگی اور موجود تنازعات کو حل کرنے اور ان کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ (۔۔۔)

جمعرات - 28 شوال 1444 ہجری ۔ 18 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16242]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]