"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق

"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق
TT

"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق

"عرب وزارتی کونسل" کا جدہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر اتفاق

عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سفیر حسام زکی نے کہا ہے کہ عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس اچھے، پرسکون اور مثبت ماحول میں ہوا، جس میں جمعہ کے روز ہونے والی عرب سربراہی کانفرنس میں پیش کئے جانے والے تمام فیصلوں پر کافی حد تک باہمی اتفاق پائے جانے کے سبب یہ اجلاس زیادہ دیر تک جاری نہیں رہا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اجلاس میں زیر غور آنے والے امور میں زیادہ تر سیاسی مسائل سے متعلق تھے، جو مسئلہ فلسطین، بحران زدہ علاقوں کی صورت حال میں پیش رفت اور عرب ممالک کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت سے متعلق تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کونسل کی طرف سے پیش کردہ فیصلے اقتصادی اور سماجی شعبوں سے متعلق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عرب سربراہی اجلاس میں جن امور کا جائزہ لیا جائے گا "وہ ایسے فیصلے ہیں جو عرب ممالک کے سیاسی، معاشی اور سماجی امور سے متعلق ہیں۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس مشترکہ عرب عمل کے لیے ایک محرک ثابت ہوگی اور موجود تنازعات کو حل کرنے اور ان کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ (۔۔۔)

جمعرات - 28 شوال 1444 ہجری ۔ 18 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16242]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]