جدہ سربراہی اجلاس... مستقبل کے چیلنجز کا اجتماعی مقابلہ

بدھ کے روز عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (واس)
بدھ کے روز عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (واس)
TT

جدہ سربراہی اجلاس... مستقبل کے چیلنجز کا اجتماعی مقابلہ

بدھ کے روز عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (واس)
بدھ کے روز عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (واس)

آج جمعہ کے روز عرب سربراہی کانفرنس کا بتیسواں اجلاس شروع ہو رہا ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ایک پُر امید، باہمی اتفاق اور اعتماد کے ماحول میں منعقد ہوگی اور اس کے بیشتر سرگرم مسائل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ شیڈول کے مطابق سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں عرب کے مرکزی مسئلہ فلسطین پر توجہ دینے کے علاوہ سوڈان کی خطرناک صورت حال اور شام کی عرب لیگ میں واپسی سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ عرب تعلقات ہر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

طے شدہ شیڈول کے مطابق گذشتہ کانفرنس کے صدر الجزائر سے باقاعدہ طور پر صدارت مملکت سعودی عرب کو منتقل کیے جانے کے بعد خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، سعودی وزیراعظم و ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں سیشن سے خطاب کریں گے۔

حکام اور تجزیہ کاروں نے جدہ سربراہی کانفرنس کو "تاریخی" قرار دیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ کانفرنس کے انعقاد سے پہلے ہی اس کی کامیابی کی وجوہات پائی جاتی ہیں، جو کہ مملکت سعودی عرب کی جانب سے اس کی کامیابی کے لیے تمام امور بروئے کار لانے کے سبب ہے۔ اس سربراہی کانفرنس میں شام کی 12 سال کی غیر موجودگی کے بعد پھر سے عرب لیگ میں واپسی، جدہ میں سوڈان - سوڈان مذاکرات کے علاوہ ہمسایہ ممالک اور خاص طور پر ترکی اور ایران کے ساتھ تاریخی مفاہمتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ (...)

جمعہ - 29 شوال 1444 ہجری - 19 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16243]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]