جدہ سربراہی اجلاس میں تنازعات کے خاتمے... اور یوکرینی صورتحال کے جائزہ پر بات

سعودی ولی عہد نے ماسکو اور کیف کے درمیان اپنی کوششوں کے تسلسل کی تصدیق کی... اور زیلنسکی کی عرب رہنماؤں کو 10 نکاتی امن منصوبے کی پیشکش

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جدہ سربراہی کانفرنس کے دوران (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جدہ سربراہی کانفرنس کے دوران (واس)
TT

جدہ سربراہی اجلاس میں تنازعات کے خاتمے... اور یوکرینی صورتحال کے جائزہ پر بات

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جدہ سربراہی کانفرنس کے دوران (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جدہ سربراہی کانفرنس کے دوران (واس)

گذشتہ کل جدہ میں عرب سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے "جدہ اعلامیہ" میں ایک جامع عرب چھتری کو بحال کرنے کی گہری خواہش کا اظہار کیا گیا ہے جو تنازعات کا صفحہ پلٹنے کے علاوہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کے ساتھ بھی صحت مند تعلقات قائم کرنے کے لیے خطے میں عربوں کے کردار کو بحال کرنے کی حمایت کرے۔

سربراہی اجلاس کے دوران عرب لیگ میں شام کی نشست اور کردار کی بحالی کا خیرمقدم کرنے کے ساتھ ساتھ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی موجودگی پر بھی توجہ مرکوز رہی، کیونکہ ایک ایسی موجودگی تھی کہ جس نے عربوں کی بین الاقوامی امن میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ عرب سربراہی اجلاس میں زیلنسکی کی موجودگی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پیغام نے تنازعات کی آگ پر قابو پانے اور اس کے اثرات اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے سعودی عرب کی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اہمیت اور تمام فریقوں سے بات چیت کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مثبت کردار کے حجم کی عکاسی کرتا ہے۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت میں شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں عرب لیگ کے بتیسویں عمومی سربراہی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پڑوسی ممالک، اور مغرب و مشرق کے دوستوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہم امن، بھلائی، تعاون اور تعمیر کے لیے اس طرح آگے بڑھ رہے ہیں، جس سے ہماری عوام کے مفادات حاصل ہوں اور ہماری قوم کے حقوق کا تحفظ ہو، جب کہ ہم اپنے خطے کو تنازعات کے میدان میں ہرگز تبدیل نہیں ہونے دیں گے اور ہمارے لیے یہی کافی ہے کہ ہم ماضی کا صفحہ پلٹیں اور تنازعات کے ان تکلیف دہ سالوں کو یاد کریں جن سے یہ خطہ اور اس کی عوام دوچار ہوئے، اور جس کی وجہ سے ترقی کا عمل رک گیا۔" (...)

ہفتہ - 30 شوال 1444 ہجری- 20 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16244]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]