البرہان نے "حمیدتی" کو سوڈانی قیادت سے برخٓاست کر دیا

لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (رائٹرز)
لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (رائٹرز)
TT

البرہان نے "حمیدتی" کو سوڈانی قیادت سے برخٓاست کر دیا

لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (رائٹرز)
لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (رائٹرز)

سوڈانی عبوری خودمختاری کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے اپنے نائب "کوئیک سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کو کل جمعہ کے روز ایک آئینی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے انہیں صدارتی عہدے سے ہٹا دیا ہے اور ان کے بعد ایک اور فیصلہ کن حکم نامے کے تحت خودمختاری کونسل کے رکن مالک عقار کو کونسل کے نائب سربراہ کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔

عقار "سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ" کے مسلح گروپ کے سربراہ ہیں جنہوں نے 2020 میں برطرف سویلین حکومت کے ساتھ "جوبا امن" معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جب کہ البرہان نے خود مختاری کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ اور متعلقہ حکام کو ان دونوں آئینی احکامات پر عمل درآمد کی ہدایت کی ہیں۔

دوسری جانب، "کوئیک سپورٹ فورسز" کی طرف سے اپنے کمانڈر کو خود مختاری کونسل کے نائب سربراہ کے عہدے سے مستعفی کرنے کے حوالے سے کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا۔(...)

ہفتہ - 30 شوال 1444 ہجری- 20 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16244]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]