"کچھ لوگ" سماجی حالات کو بھڑکانا چاہتے ہیں: تیونس کے صدر کا بیان

تیونس کے صدر قیس سید (رائٹرز)
تیونس کے صدر قیس سید (رائٹرز)
TT

"کچھ لوگ" سماجی حالات کو بھڑکانا چاہتے ہیں: تیونس کے صدر کا بیان

تیونس کے صدر قیس سید (رائٹرز)
تیونس کے صدر قیس سید (رائٹرز)

تیونس کے صدر قیس سعید نے ہفتے کے روز بیان دیا کہ حالیہ دنوں میں روٹی کی فراہمی میں کمی ملک میں "کچھ لوگوں کا سماجی حالات کو ہوا دینے کی کوشش کرنے" کے سبب ہے۔

جمہوریہ کے ایوان صدر کے ایک بیان کے مطابق صدر نے تجارت اور برآمدات کی ترقی کی خاتون وزیر کلثوم بن رجب قزاح سے ملاقات کے بعد مزید کہا کہ، قیروان اور سلیانہ سمیت متعدد ریاستوں میں روٹی کی قلت کا مسئلہ "کچھ لوگوں کی طرف سے سماجی حالات کو ہوا دینے اور بحران پیدا کرنے کی کوششوں کی وجہ سے ہے، کیونکہ یہ کسی طور قابل قبول نہیں کہ ایک ہی ملک کی کسی ایک ریاست میں روٹی دستیاب نہیں ہے جبکہ ساتھ والی دیگر ریاستوں میں یہ دستیاب ہے۔”

تیونس کے صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ روٹی کی کمی کا ذمہ دار کس کو ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "ملک کے کچھ حصوں میں دیگر غذائی اشیاء میں سے بعض کی کمی اور قلت، جیسے مثال کے طور پر کافی اور چینی، کی وجہ اجارہ داری، غیر قانونی قیاس آرائیوں، اور سپلائی چین میں کچھ (گروپوں) کے کنٹرول کی وجہ سے ہے تاکہ عوام کو ذلیل کیا جائے۔" (...)

پیر - 01 ذی القعدہ 1444 ہجری - 21 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16245]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]