سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے

سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے
TT

سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے

سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے

پیر کی رات سے سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں کے درمیان باضابطہ طور پر فائر بندی کا آغاز ہو چکا ہے اور فریقین نے اس کا احترام کرنے کے عزم کی یقین دہانی کی، جو کہ خرطوم پر مسلسل فضائی حملوں اور ہونے والے دھماکوں کے ایک روز کے بعد ہے۔

اگرچہ جنگ بندی پر باضابطہ طور پر عمل درآمد 19:45 GMT پر ہوا، لیکن اس کی پابندی کے آغاز کا پتہ لگانا ممکن نہیں تھا، کیونکہ عموماً رات کے وقت خرطوم اور (مغرب میں) دارفور میں خاص طور پر جھڑپوں کی شدت میں کمی ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ دارالحکومت کے رہائشی افراد نے بتایا کہ لڑاکا طیاروں نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد رات کے وقت شہر کے علاقوں پر پروازیں کیں۔ خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق، رہائشیوں نے یہ بھی کہا کہ ام درمان اور بحری کے شہروں میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، لیکن انھوں نے جنگ بندی کی کسی بڑی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں دی۔

خیال رہے کہ 37 روز تک مسلسل جاری رہنے والی لڑائی نے جنگ بندی کے آغاز سے قبل خرطوم کے تقریباً 50 لاکھ افراد کو شدید گرمی میں اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور کیا، جن میں سے بیشتر پانی، بجلی اور مواصلات سے بھی محروم تھے۔ (...)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]