سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے

سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے
TT

سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے

سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں میں ایک نئی جنگ بندی عمل میں آ رہی ہے

پیر کی رات سے سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں کے درمیان باضابطہ طور پر فائر بندی کا آغاز ہو چکا ہے اور فریقین نے اس کا احترام کرنے کے عزم کی یقین دہانی کی، جو کہ خرطوم پر مسلسل فضائی حملوں اور ہونے والے دھماکوں کے ایک روز کے بعد ہے۔

اگرچہ جنگ بندی پر باضابطہ طور پر عمل درآمد 19:45 GMT پر ہوا، لیکن اس کی پابندی کے آغاز کا پتہ لگانا ممکن نہیں تھا، کیونکہ عموماً رات کے وقت خرطوم اور (مغرب میں) دارفور میں خاص طور پر جھڑپوں کی شدت میں کمی ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ دارالحکومت کے رہائشی افراد نے بتایا کہ لڑاکا طیاروں نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد رات کے وقت شہر کے علاقوں پر پروازیں کیں۔ خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق، رہائشیوں نے یہ بھی کہا کہ ام درمان اور بحری کے شہروں میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، لیکن انھوں نے جنگ بندی کی کسی بڑی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں دی۔

خیال رہے کہ 37 روز تک مسلسل جاری رہنے والی لڑائی نے جنگ بندی کے آغاز سے قبل خرطوم کے تقریباً 50 لاکھ افراد کو شدید گرمی میں اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور کیا، جن میں سے بیشتر پانی، بجلی اور مواصلات سے بھی محروم تھے۔ (...)



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]