دعبس، جیل سے رہائی پانے والے مجرم، کو یہ توقع نہیں تھی کہ یمنی گورنریٹ ایب کے شہر جبلہ کے قریب ایک چوراہے پر واقع بازار میں ایک بچے، قصی علی الرمیشی، کے ساتھ ہونے والے جھگڑے کے دوران اس میں اس حد تک جرأت ہوگی کہ وہ اس کے ہتھیار کا مذاق اڑائے گا، چنانچہ اس نے قصی کو جواب دینے کے لیے ہتھیار کا استعمال کیا اور اسے گولی مار دی۔ عینی شاہدین کے مطابق دعبس نے 16 سالہ بچے کو گولی مارنے کی دھمکی دی، تو اس نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا: "یہ پستول فائر نہیں کرتا"، جس پر دعبس کا غصہ بڑھ گیا اور اس نے کور سے پستول نکال کر الرمیشی کے جسم پر کئی گولیاں داغ دیں، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
یاد رہے کہ دعبس قتل کے الزام میں ایب گورنریٹ کی سینٹرل جیل میں قیدی تھا، جہاں سے اسے گورنریٹ میں سیکیورٹی سپروائزر حوثی رہنما ابو علی الکحلانی کے حکم پر رہا کیا گیا تھا، جب کہ وہ پہلے عبدالملک الحوثی کے ذاتی گارڈ کے کمانڈر تھے۔ ذرائع کے مطابق الکحلانی جے گورنریٹ ایب میں سینٹرل جیل کا بذات خود دورہ کرتے اور قیدیوں سے ملاقات کرتے اور ان کے ساتھ معاہدے کرتے، جن کی مکمل تفصیل معلوم نہیں، سوائے اس کے کہ وہ ان میں سے بعض کا حوثی گروپ کے مفاد میں مختلف کام کرنے کے لیے تیار ہونے کے عوض ان کی رہائی کا تقاضا کرتے۔ گویا وہ غیر قانونی ٹیکس جمع کرنے اور زمین و جائیداد کی چوری کرنے والوں کے لیے فیلڈ سپروائزرز کا کام کرتے ہیں۔(...)
پیر - 09 ذو القعدہ 1444 ہجری - 29 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16253]