ایب میں مجرموں کوحوثی حمایت حاصل ہے

یمن میں جائے وقوعہ
یمن میں جائے وقوعہ
TT

ایب میں مجرموں کوحوثی حمایت حاصل ہے

یمن میں جائے وقوعہ
یمن میں جائے وقوعہ

دعبس، جیل سے رہائی پانے والے مجرم، کو یہ توقع نہیں تھی کہ یمنی گورنریٹ ایب کے شہر جبلہ کے قریب ایک چوراہے پر واقع بازار میں ایک بچے، قصی علی الرمیشی، کے ساتھ ہونے والے جھگڑے کے دوران اس میں اس حد تک جرأت ہوگی کہ وہ اس کے ہتھیار کا مذاق اڑائے گا، چنانچہ اس نے قصی کو جواب دینے کے لیے ہتھیار کا استعمال کیا اور اسے گولی مار دی۔ عینی شاہدین کے مطابق دعبس نے 16 سالہ بچے کو گولی مارنے کی دھمکی دی، تو اس نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا: "یہ پستول فائر نہیں کرتا"، جس پر دعبس کا غصہ بڑھ گیا اور اس نے کور سے پستول نکال کر الرمیشی کے جسم پر کئی گولیاں داغ دیں، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

یاد رہے کہ دعبس قتل کے الزام میں ایب گورنریٹ کی سینٹرل جیل میں قیدی تھا، جہاں سے اسے گورنریٹ میں سیکیورٹی سپروائزر حوثی رہنما ابو علی الکحلانی کے حکم پر رہا کیا گیا تھا، جب کہ وہ پہلے عبدالملک الحوثی کے ذاتی گارڈ کے کمانڈر تھے۔ ذرائع کے مطابق الکحلانی جے گورنریٹ ایب میں سینٹرل جیل کا بذات خود دورہ کرتے اور قیدیوں سے ملاقات کرتے اور ان کے ساتھ معاہدے کرتے، جن کی مکمل تفصیل معلوم نہیں، سوائے اس کے کہ وہ ان میں سے بعض کا حوثی گروپ کے مفاد میں مختلف کام کرنے کے لیے تیار ہونے کے عوض ان کی رہائی کا تقاضا کرتے۔ گویا وہ غیر قانونی ٹیکس جمع کرنے اور زمین و جائیداد کی چوری کرنے والوں کے لیے فیلڈ سپروائزرز کا کام کرتے ہیں۔(...)

پیر - 09 ذو القعدہ 1444 ہجری - 29 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16253]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]