کرد فورسز نے عراقی پارلیمنٹ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بغداد اور اربیل کے درمیان عام بجٹ کے حوالے سے ہونے والے سیاسی معاہدے سے "پھر" گئے ہیں، جس کے تحت اربیل حکومت کی طرف سے مسترد شدہ شقوں پر عراقی پارلیمنٹ میں فنانس کمیٹی نے ترامیم کیں تھیں۔ مسعود بارزانی کی قیادت میں "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" کے ارکان کہتے ہیں: بجٹ کی شقوں میں ترمیم کے بعد انہیں "خیانت" کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ "ریاستی انتظامی" اتحاد کردوں کی جانب سے اس قانون پر ووٹنگ سیشن کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی کے باوجود، ایک تسلی بخش تصفیہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں مالیاتی کمیٹی نے بجٹ کے مسودے میں اچانک ترامیم کیں، جس میں کردستان کے کوٹے اور اس کی سرزمین سے تیل برآمد کرنے کے طریقہ کار سے متعلق 3 شقوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کے مطابق، پارلیمنٹ گزشتہ ہفتے کے روز بجٹ پر ووٹنگ کے لیے ایک اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہی تھی، لیکن فنانس کمیٹی کی ترامیم نے بجٹ کو بدل دیا اور بل کو واپس سیاسی مذاکرات کی میز پر بھیج دیا۔"کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" کے ایک رہنما نے "الشرق الاوسط" کو بتاتے ہوئے نئی ترامیم میں سے ایک کا حوالہ دیا کہ "اگر صوبہ کردستان کا کوئی بھی گورنریٹ صوبائی وسائل کی تقسیم کی پالیسی پر اعتراض کرتا ہے تو صوبے کے لیے مختص رقم کی ادائیگی کو روک دیا جائے گا،" اس شق نے "ڈیموکریٹک پارٹی" کو ترامیم کے محرکات پر سوال اٹھانے پر اکسایا، جب کہ سلیمانیہ شہر سے بافل طالبانی کی قیادت میں "نیشنل یونین" پارٹی کی جانب سے اس کے متوازی اور جوابی اقدامات کی جانب اشارہ کیا گیا۔ (...)
منگل 10ذوالقعدہ 1444 ہجری- 30 مئی 2023ء شمارہ نمبر (16254)