خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے پر حملہ اور لوٹ مار

خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے پر حملہ اور لوٹ مار
TT

خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے پر حملہ اور لوٹ مار

خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے پر حملہ اور لوٹ مار

لیبیا کی وزارت خارجہ نے کل (بروز منگل) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپنے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی جس کی عمارتوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، لیبی وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ "خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے کی عمارت پر حملے اور اس کے سامان کی لوٹ مار کی مذمت کرتی ہے"، جب کہ اس کے عملے کو ملک میں جاری تشدد کی وجہ سے واپس بلا لیا گیا تھا۔

لیبیا کی وزارت نے اس طرح کے اقدامات پر "گہرے افسوس اور ناراضگی" کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ "سوڈان میں متحارب فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد ترک کریں... اور ویانا معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے سفارتی مشنوں اور ان کے ہیڈ کوارٹرز کی حفاظت کریں۔" جس کے مطابق "سفارت خانوں اور سفارتی مشنوں کو تحفظ فراہم کرنا ضروری امر ہے۔"

لیبیا نے اپنے بیان میں سوڈان اور اس کے عوام کے استحکام کے لیے اپنی "شدید تشویش" کی نشاندہی کی، علاوہ ازیں، اس نے ایک بار پھر سوڈانی دارالحکومت میں "کچھ سفارتی مشنوں کے ہیڈ کوارٹرز پر بار بار حملوں کی مذمت" کی۔

جمعرات کے روز لیبیا کی وزارت نے خرطوم میں لیبیا کے ملٹری اتاشی کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے "اس مجرمانہ کاروائی میں ملوث ثابت ہونے والوں کے خلاف اقدام" کا مطالبہ کیا۔(...)

بدھ 11ذوالقعدہ 1444 ہجری- 31 مئی 2023ء شمارہ نمبر (16255)



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]