سوڈان میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر سعودی امریکی تشویش

جدہ میں سوڈانی فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والے 7 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کا منظر (رائٹرز)
جدہ میں سوڈانی فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والے 7 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کا منظر (رائٹرز)
TT

سوڈان میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر سعودی امریکی تشویش

جدہ میں سوڈانی فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والے 7 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کا منظر (رائٹرز)
جدہ میں سوڈانی فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والے 7 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کا منظر (رائٹرز)

سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے سوڈانی مسلح افواج اور کوئیک سپورٹ فورسز کی جانب سے جنگ بندی اور جدہ اعلامیہ کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دونوں ممالک نے جاری بیان میں اشارہ کیا ہے کہ خلاف ورزیوں سے عام شہریوں اور سوڈانی عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے، علاوہ ازیں انسانی امداد کی فراہمی اور بنیادی خدمات کی واپسی میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ جیسے ہی یہ واضح ہو جائے کہ فریقین جنگ بندی کی تعمیل کرنے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو وہ جاری تنازعہ کا مذاکراتی حل تلاش کرنے کے لیے زیر التواء بات چیت کو دوبارہ شروع کرانے پر تیار ہیں۔

سعودی عرب اور امریکہ نے فریقین پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کی سنجیدگی سے پابندی کریں اور سوڈانی عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے والی انسانی کوششوں کی حمایت کریں۔

جمعہ - 13 ذی القعدہ 1444 ہجری - 02 جون 2023ء شمارہ نمبر [16257]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]