کویتی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس کے 17 رضاکاروں کو زہر دے دیا گیا ہے

کویتی آرمی چیف آف اسٹاف
کویتی آرمی چیف آف اسٹاف
TT

کویتی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس کے 17 رضاکاروں کو زہر دے دیا گیا ہے

کویتی آرمی چیف آف اسٹاف
کویتی آرمی چیف آف اسٹاف

کل جمعرات کی شام کویتی فوج نے اعلان کیا کہ 17 طلباء رضاکاروں کو ان کے کھانے میں زہر دیا گیا ہے جسے اس نے "معمولی" نوعیت کا قرار دیا ہے۔

کویتی فوج کی خاتون "ڈائریکٹوریٹ آف مورل گائیڈنس اینڈ پبلک ریلیشنز" نے اپنے "ٹویٹر" اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا: "نان کمیشنڈ آفیسرز اور انفرادی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ کیڈٹ کورس میں شریک 644 نان کمیشنڈ آفیسرز میں سے 17 رضاکار طلباء کو ان کے کھانے میں معمولی نوعیت کے زہر سے نشانہ بنایا گیا۔"

بیان میں مزید کہا گیا: "واقعے کے فوری بعد ادارے کے سربراہ نے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے تمام ضروری طبی طریقہ کار اور اقدامات کیے، جب کہ انہیں ضروری علاج کے فوری بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔"

واقعہ کے فوری بعد زہر دینے کی وجوہات کی نشاندہی کے لیے آرمی کے جنرل اسٹاف کی صدارت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ تاکہ ذمہ دار فریق کو جوابدہ ٹھہراتے ہوئے تمام ضروری قانونی اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ چیف آف اسٹاف کمیٹی نے کورس میں شامل اپنے تمام جوانوں کی صحت و سلامتی کے لیے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کی وہ ہر طرح سے ان کی دیکھ بھال اور نگرانی کریں گے۔(...)

جمعہ - 27 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 16 جون 2023ء شمارہ نمبر [16271 ]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]