لیبیا کے بربروں کی ایک بار پھر "سیاسی پسماندگی" کی شکایت

لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)
لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)
TT

لیبیا کے بربروں کی ایک بار پھر "سیاسی پسماندگی" کی شکایت

لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)
لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)

لیبیا کے بربروں نے ایک بار پھر انہیں "سیاسی طور پر نکالنے اور پسماندہ کرنے" کی شکایت کی ہے، جو کہ آئندہ صدارتی و پارلیمانی انتخابات کے قوانین کی تیاری سے متعلق "6 + 6" مشترکہ کمیٹی کے نتائج پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پس منظر میں ہے۔

"لیبیا کے بربروں کی سپریم کونسل" نے ایک بیان میں کہا کہ "ایوان نمائندگان" اور "سینٹ" میں نئے کوٹے کے اعتبار سے ان کی نمائندگی کو "بربروں کے حصے میں کمی پر اصرار" شمار کیا جاتا ہے۔ بیان میں وضاحت کی گئی کہ "وہ کئی سالوں سے پسماندہ اور ریاست میں قیادتی عہدوں سے محروم تھے، اور وہ صدارتی کونسل یا حکومت کی تشکیل میں کوئی فریق بھی نہیں رہے۔"

کونسل کا خیال ہے کہ لیبیا "انصاف، مساوات اور جمہوریت کے اصولوں کی پرواہ کیے بغیر سیاسی سودے بازی اور اقتدار کی تقسیم سے گزر رہا ہے۔" کونسل نے نشاندہی کی کہ "اقوام متحدہ کے مشن کو اس معاملے میں ضامن ہونا چاہیے تھا، لیکن یہ لیبیا کے عوام اور اس کے اجزاء کے حق کے خلاف سازش کا حصہ بن چکا ہے۔" (...)

جمعہ - 27 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 16 جون 2023ء شمارہ نمبر [16271 ]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]