اسرائیل کی طرف سے فلسطینی دیہاتوں میں کی جانے والی خلاف ورزیوں پر سعودی عرب، خلیجی ممالک اور "اسلامی تعاون" کی مذمت

رام اللہ سے قریب آباد کاروں کے حملے کے بعد جلائی گئی آگ کے قریب ایک فلسطینی (رائٹرز)
رام اللہ سے قریب آباد کاروں کے حملے کے بعد جلائی گئی آگ کے قریب ایک فلسطینی (رائٹرز)
TT

اسرائیل کی طرف سے فلسطینی دیہاتوں میں کی جانے والی خلاف ورزیوں پر سعودی عرب، خلیجی ممالک اور "اسلامی تعاون" کی مذمت

رام اللہ سے قریب آباد کاروں کے حملے کے بعد جلائی گئی آگ کے قریب ایک فلسطینی (رائٹرز)
رام اللہ سے قریب آباد کاروں کے حملے کے بعد جلائی گئی آگ کے قریب ایک فلسطینی (رائٹرز)

سعودی وزارت خارجہ نے مغربی کنارے کے متعدد فلسطینی دیہاتوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کو مملکت سعودیہ کی طرف سے مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے، جب کہ ان حملوں کے نتیجے میں بے گناہ افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔

سعودی وزارت نے فلسطینی شہریوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کارروائیوں کو اپنے ملک کی طرف سے واضح طور پر مسترد کرنے کا اظہار کیا اور بین الاقوامی قانونی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق مسئلہ فلسطین کے ایک منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی تمام تر بین الاقوامی کوششوں کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کی تجدید کی، علاوہ ازیں اس نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

دوسری جانب سلطنت عمان نے مغربی کنارے کے متعدد فلسطینی دیہاتوں اور کیمپوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے مسلسل حملوں کو مسترد کیا اور ان پر مذمت کا اظہار کیا۔(...)

جمعہ - 05 ذی الحج 1444 ہجری - 23 جون 2023ء شمارہ نمبر [16278]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]