"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور "قومی رابطہ کمیٹی" کی قیادت میں ایک مشترکہ محاذ کا قیام

"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو
"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو
TT

"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور "قومی رابطہ کمیٹی" کی قیادت میں ایک مشترکہ محاذ کا قیام

"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو
"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو

"قومی رابطہ کمیٹی" اور "سیرین ڈیموکریٹک کونسل" نے ہفتے کے روز شمال مشرقی شام کے شہر القامشلی میں دونوں جماعتوں کے درمیان شروع ہونے والی مفاہمت کی ایک متفقہ یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد شامی انقلاب اور حزب اختلاف کی قوتوں کے لیے ایک وسیع قومی جمہوری محاذ کے قیام کا اعلان کیا۔ اس معاہدے میں محاذ کے کام کے لیے حتمی اور متفقہ فارمولے تک پہنچنے کے لیے شامی فریقوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات کو مکمل کرنے کے لیے 5 اہم اصول شامل کیے گئے ہیں۔

القامشلی شہر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں "مسد" کونسل کے دونوں سربراہان امینہ عمر اور جاندا محمد کے علاوہ شام کی اپوزیشن کی جانب سے شامی دارالحکومت دمشق میں کمیشن کے جنرل کوآرڈینیٹر حسن عبدالعظیم، عبدالقہار سعود ابو مرہف، عزت محسن، نور الواکی اور ایگزیکٹو آفس کے ممبران نے شرکت کی جب کہ دیگر شامی اپوزیشن شخصیات نے "زوم" ویڈیو لنک کے ذریعے ورچوئل شرکت کی۔(...)

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]