لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)
TT

لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)

لیبیا کی صدارت کے لیے 38 امیدواروں نے اپنے "قانونی حقوق" کی پاسداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "6+6" مشترکہ کمیٹی کے فیصلوں کے کچھ حصے کو مسترد کر دیا ہے، جب کہ حال ہی میں مراکش کے شہر بوزنیکا میں اس کی سرگرمیاں اختتام پذیر ہوئیں تھیں۔

یہ لوگ 2021 کے آخر میں تعطل کا شکار ہونے والے انتخابات میں  امیدوار تھے، لیکن وہ اب بھی اپنی "قانونی حیثیت" سے چمٹے ہوئے ہیں۔

اُمیدواروں نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا، جسے سرکاری لیبیائی خبر رساں ایجنسی (WAL) نے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر عقیلہ صالح اور ہائر الیکشن کمیشن عماد السایح کو ایک پیغام بھیجا ہے، جس میں انہوں نے مجوزہ صدارتی قانون کے آرٹیکل (88) کے بارے میں مشترکہ کمیٹی کے نتائج کو مسترد کرنے کی تصدیق کی، جس سے 2021 کا قانون نمبر (1) خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

اور اس طرح سے اس قانون کے وہ تمام قانونی اور مادی اثرات منسوخ ہو جائیں گے جنہیں وہ اپنے قول کے مطابق "قانون سازی کے ذریعے حاصل شدہ اور عدالتی فیصلہ کے تحت مضبوط بنائے پر اپنے حقوق کے اعتبار سے ناانصافی سمجھتے ہیں۔"(...)

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]