لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)
TT

لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)

لیبیا کی صدارت کے لیے 38 امیدواروں نے اپنے "قانونی حقوق" کی پاسداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "6+6" مشترکہ کمیٹی کے فیصلوں کے کچھ حصے کو مسترد کر دیا ہے، جب کہ حال ہی میں مراکش کے شہر بوزنیکا میں اس کی سرگرمیاں اختتام پذیر ہوئیں تھیں۔

یہ لوگ 2021 کے آخر میں تعطل کا شکار ہونے والے انتخابات میں  امیدوار تھے، لیکن وہ اب بھی اپنی "قانونی حیثیت" سے چمٹے ہوئے ہیں۔

اُمیدواروں نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا، جسے سرکاری لیبیائی خبر رساں ایجنسی (WAL) نے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر عقیلہ صالح اور ہائر الیکشن کمیشن عماد السایح کو ایک پیغام بھیجا ہے، جس میں انہوں نے مجوزہ صدارتی قانون کے آرٹیکل (88) کے بارے میں مشترکہ کمیٹی کے نتائج کو مسترد کرنے کی تصدیق کی، جس سے 2021 کا قانون نمبر (1) خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

اور اس طرح سے اس قانون کے وہ تمام قانونی اور مادی اثرات منسوخ ہو جائیں گے جنہیں وہ اپنے قول کے مطابق "قانون سازی کے ذریعے حاصل شدہ اور عدالتی فیصلہ کے تحت مضبوط بنائے پر اپنے حقوق کے اعتبار سے ناانصافی سمجھتے ہیں۔"(...)

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]