بے گھر شامیوں کی واپسی کے آغاز کے بارے میں لبنانی پرامید

لبنانی وزیر برائے مہاجرین (بائیں) دمشق میں مخلوف سے ملاقات کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
لبنانی وزیر برائے مہاجرین (بائیں) دمشق میں مخلوف سے ملاقات کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
TT

بے گھر شامیوں کی واپسی کے آغاز کے بارے میں لبنانی پرامید

لبنانی وزیر برائے مہاجرین (بائیں) دمشق میں مخلوف سے ملاقات کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
لبنانی وزیر برائے مہاجرین (بائیں) دمشق میں مخلوف سے ملاقات کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)

لبنانی وزیر برائے مہاجرین عصام شرف الدین نے ہفتہ اور اتوار کو اپنے دو روزہ دمشق کے دورہ سے واپسی کے بعد بے گھر شامیوں کی لبنان سے ان کے وطن واپسی کے لیے عملی اقدامات شروع کرنے کے امکان کے بارے میں پر امید تھے۔

شرف الدین نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کا شام کا دورہ "مثبت" تھا، جب کہ انہوں نے یہ دورہ لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کے کہنے پر کیا تھا۔

شرف الدین نے کل (پیر کے روز) "الشرق الاوسط" کو ایک بیان دیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ دونوں فریقوں کے مابین اعتماد کا پایا جاتا ہے اور وہ بڑی تعداد میں بے گھر افراد کی واپسی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، جب کہ محفوظ واپسی کے اصول کے مطابق پہلے مرحلے میں واپس جانے والے شامیوں کی تعداد ایک لاکھ 80 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم بے گھر ہونے والوں کے کیمپوں میں جاتے ہیں اور انہیں واپس جانے سے روکنے کے لیے مغرب کی طرف سے چلائی جانے والی گمراہ کن مہم اور رکاوٹوں کے تناظر میں انہیں حقیقی حالات اور ماحول سے آگاہ کرنے کے لیے ان سے براہ راست رابطہ کرتے ہیں۔"

شرف الدین نے دمشق میں مقامی انتظامیہ، وزیر ماحولیات انجینئر حسین مخلوف اور بے گھر شامیوں کی فائل کے انچارج وزیر داخلہ میجر جنرل محمد الرحمون سے ملاقات کی۔ جب کہ اس فائل پر بات چیت شام کے لیے لبنان کے وزارتی وفد کے سرکاری دورے کے شیڈول میں شامل تھی۔ (...)

منگل-09ذوالحج 1444 ہجری، 27 جون 2023، شمارہ نمبر[16282]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]