"ٹرائیکا" سوڈان کی جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی تلاش میں ہے

سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)
سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)
TT

"ٹرائیکا" سوڈان کی جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی تلاش میں ہے

سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)
سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)

سوڈان سے متعلق "ٹرائیکا" ممالک (امریکہ، برطانیہ اور ناروے) نے کل اپنے اجلاس میں سوڈان میں جنگ کو روکنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی دباؤ کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جب کہ یہ اجلاس پرسوں پیر شام ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کی جانب سے عید الاضحی کے موقع پر دو روز کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہے۔

گروپ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک، جن کے سفیروں نے 21 اور 22 جون کو باہم ملاقات کی تھی، سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "اپنی افواج کو کنٹرول کریں، انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنائیں اور عام شہریوں پر حملوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کریں۔" ملاقات کے دوران تینوں ممالک کے سفیروں نے "دارفور، کردفان اور بلیو نیل کی ریاستوں میں لڑائی میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا"، اور باقی مسلح تحریکوں کے رہنماؤں پر بھی زور دیا کہ وہ لڑائی سے دور رہیں، امن کی حمایت کریں اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کو ختم کریں۔(...)

بدھ 10 ذی الحج 1444 ہجری - 28 جون 2023ء شمارہ نمبر [16283]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]