آئی جی اے ڈی (ایگاد) کا سوڈان میں جنگ بندی کا مطالبہ اور حکومتی وفد کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ

17 مئی 2023 کو سوڈانی شہر ام درمان کے ایک بازار میں کالے دھوئیں کے بادل اٹھنے کی ایک فضائی تصویر (رائٹرز)
17 مئی 2023 کو سوڈانی شہر ام درمان کے ایک بازار میں کالے دھوئیں کے بادل اٹھنے کی ایک فضائی تصویر (رائٹرز)
TT

آئی جی اے ڈی (ایگاد) کا سوڈان میں جنگ بندی کا مطالبہ اور حکومتی وفد کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ

17 مئی 2023 کو سوڈانی شہر ام درمان کے ایک بازار میں کالے دھوئیں کے بادل اٹھنے کی ایک فضائی تصویر (رائٹرز)
17 مئی 2023 کو سوڈانی شہر ام درمان کے ایک بازار میں کالے دھوئیں کے بادل اٹھنے کی ایک فضائی تصویر (رائٹرز)

کل سوڈانی بحران کے حل سے متعلق حکومتی تنظیم برائے ترقیIGAD) )کی چار رکنی کمیٹی کے اجلاس کے حتمی بیان میں سوڈانی فریقوں سے فوری طور پر تشدد بند کرنے اور غیر مشروط جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

سوڈان کے بحران پر تبادلہ خیال کے لیے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقدہ کمیٹی کے بیان میں کہا گیا: "ہم تمام فریقوں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر تشدد بند کریں اور ایک مؤثر نفاذ اور نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق کے ذریعے دشمنانہ کاروائیوں کو ختم کرتے ہوئے غیر مشروط جنگ بندی پر دستخط کریں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ "متحارب فریقوں کے رہنماؤں کے درمیان براہ راست ملاقات کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں کو متحرک کیا جائے گا"، اور نشاندہی کی گئی کہ "ایگاد IGAD) )" اس کے حصول کے لیے فوری طور پر افریقی یونین کے ساتھ ہم آہنگی کا آغاز کرے گی۔

علاوہ ازیں بیان میں ثالثی کرنے والے ممالک کی جانب سے سوڈانی بحران کے ہمسایہ ممالک پر نسلی تعصب کی صورت اختیار کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا جب کہ پڑوسی ممالک کی جانب سے جنگ سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیے جانے پر ان کے کردار کی ستائش کی۔ (...)

منگل-23 ذوالحج 1444 ہجری، 11 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16296]

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]