ایتھوپیا اور کینیا کے رہنماؤں کے بیانات پر خرطوم برہم

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
TT

ایتھوپیا اور کینیا کے رہنماؤں کے بیانات پر خرطوم برہم

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)

سوڈانی وزارت خارجہ نے ملک میں کسی بھی غیر ملکی افواج کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ انہیں جارح قوتیں شمار کرے گا، جب کہ وہ کینیا کے صدر ولیم روٹو اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد کی جانب سے سوڈان کے بحران کے حوالے سے دیئے گئے بیانات کی مذمت کرتے ہیں اور وہ اسے سوڈانی ریاست کی خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی شمار کرتا ہے۔

سوڈانی وزارت خارجہ نے کل منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ سوڈانی وفد نے ادیس بابا میں اجلاس کے آغاز سے قبل اجلاس کو منظم کرنے والوں سے بات چیت کی اور بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے سوڈان کی مخلصانہ خواہش کی یقین دہانی کی۔

سوڈانی وزارت نے وضاحت کی کہ سوڈانی حکومت کے وفد کی عدم موجودگی میں (ہارن آف افریقہ میں امن سے متعلق) "IGAD" تنظیم کی چار رکنی کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں جو کہا گیا وہ غلط ہے اور حقیقت کے منافی ہے۔ چنانچہ ہماری جانب سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ حکومتی وفد نے اجلاس کا انعقاد کینیا کے صدر، ولیم روٹو، کی سربراہی میں ہونے پر اعتراض کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔ (...)

بدھ-24 ذوالحج 1444 ہجری، 12 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16297]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]