لبنانی قیدی کھانے کے... اور مقدمات کی تیز سماعت کے منتظر

لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)
لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)
TT

لبنانی قیدی کھانے کے... اور مقدمات کی تیز سماعت کے منتظر

لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)
لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)

لبنان میں قیدیوں کو درپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، اور یہ ریاست کی طرف سے ان کے لئے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کرنے اور مالی بحران کے سبب خوراک اور ادویات کو فراہم کرنے کی صلاحیت میں شدید کمی کی وجہ سے یہ حالات مزید بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہے، جو روزانہ ان میں سے درجنوں کی رہائی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے اور قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی لا سکتی ہے جو کہ ریکارڈ حد تک پہنچ چکی ہے۔

مقدمات کی سماعت اور عدالتی طریقہ کار میں تاخیر کے صرف ججز ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ ذمہ داری ان کے اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تقسیم ہے جو گرفتار افراد کو انصاف کے محلوں تک پہنچاتے ہیں۔ اکثر کیسز تفتیشی سیشنز اور ٹرائلز تک پہنچنے میں ناکامی کے سبب منسوخ کر دیئے جاتے ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ بعض اوقات زیر حراست افراد کو عدالت لے جانے والی گاڑیوں کی خرابی اور ان کی مرمت کرنے میں سیکیورٹی فورسز کے ادارے کی نااہلی ہے۔

جیل کی فائل میں ایک سے زائد انسانی بحران پائے جاتے ہیں، جن میں خاص طور پر بیمار قیدیوں کے لیے طبی سہولیات اور خوراک کی فراہمی میں کمی اور پرہیزی کھانوں کی عدم دستیابی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ  قیدیوں کے اہل خانہ اپنے بچوں تک کھانا پہنچانے کے لیے جیل تک پہنچنے پر قدرت نہ رکھنا بھی ہے۔

علاوہ ازیں، "بینک آف لبنان" کے گورنر ریاض سلامہ کے نائبین کے بارے میں بحث جاری ہے کہ کون رواں ماہ کے آخر میں ان کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی جگہ فرائض سرانجام دے گا۔ (...)

 

اتوار 27 ذی الحج 1444 ہجری - 16 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16301]

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]