حوثیوں کی یمن کے قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ... اور اس کا مقصد فرقہ وارانہ منصوبے کو مستحکم کرنا ہے

یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)
یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)
TT

حوثیوں کی یمن کے قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ... اور اس کا مقصد فرقہ وارانہ منصوبے کو مستحکم کرنا ہے

یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)
یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)

حوثی ملیشیا کی طرف سے یمنی معاشرے کو فرقہ وارانہ طور پر دوبارہ تشکیل دینے اور کئی دہائیوں سے موجود قبائلی نظام کے متوازی بلاکس بنانے کی کوشش کے ضمن میں اپنے زیر کنٹرول بیشتر گورنریٹس میں قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ جاری ہے، جہاں یہ تیزی کے ساتھ معروف قبائلی رہنماؤں کو ہٹانے اور ان کی جگہ طاقت کے بل بوتے پر دوسروں کو تعینات کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاکہ یہ لیڈر متعدد ناموں کے تحت عوام سے فنڈز جمع کریں۔

صنعاء کی دو قبائلی شخصیات نے "الشرق الاوسط" نے بتایا کہ حوثی ملیشیا فرقہ وارانہ تبدیلیاں لانے لے لیے دارالحکومت اور خود صنعاء شہر پر قبضہ کرنے کے بعد سے سماجی اور قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ گروپ قبائلی نظام کے مقابل نسل در نسل حکمرانی کے نظام کو تشکیل دے رہے ہیں جو ان کی پیروی کریں، جیسا کہ کچھ قبائلی شخصیات کے ساتھ ہوا جو پرانے اتحاد کے ذریعے فرقہ وارانہ منصوبے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ساٹھ کی دہائی سے جمہوری نظام سے وابستہ شخصیات کا حساب برابر کرنے کے لیے انہیں استعمال کیا جا رہا ہے۔ (...)

پیر 28 ذی الحج 1444 ہجری - 17 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16302]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]