فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان افسروں اور سپاہیوں کے باہمی انحراف کی لہر

جنگ  شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)
جنگ شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)
TT

فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان افسروں اور سپاہیوں کے باہمی انحراف کی لہر

جنگ  شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)
جنگ شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)

کل سوڈانی خود مختاری کونسل کے سربراہ، فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے مختلف رینک کے 33 افسران کو "ریپڈ سپورٹ فورسز" سے منحرف ہونے کے بعد فوج کی صفوں میں واپس شامل کردیا، جبکہ درجنوں افسران حال ہی میں فوج سے منحرف ہو کر "ریپڈ سپورٹ" فورسز میں شامل ہو گئے تھے۔ جب کہ یہ باہمی انحراف کی لہر اپریل کے وسط میں شروع ہونے والی جنگ کے بڑھنے کے ساتھ دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتی جا رہی ہے۔

سوڈانی مسلح افواج کے سرکاری ترجمان نبیل عبداللہ کے "فیس بک" پر جاری ایک بیان کے مطابق، البرہان نے "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کرنل سے لے کر لیفٹیننٹ کے عہدے تک منحرف ہونے والوں کی اطلاع ملتے ہی انہیں فوری فوج میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح آرمی کمانڈر نے حکم دیا ہے کہ وہ تمام فوجی افسران جو فوج چھوڑ کر "ریپڈ سپورٹ فورسز" کی صفوں میں شامل ہوگئے تھے اگر وہ واپس آنا چاہیں تو انہیں معاف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سابقہ تمام فوجی ​​مراعات بحال کر دی جائیں۔ (...)

منگل-14محرم الحرام 1445ہجری، 01 اگست 2023، شمارہ نمبر[16317]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]