قذافی اولین درجے کے قاری تھے: شلقم کی یادداشتیں

شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے
شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے
TT

قذافی اولین درجے کے قاری تھے: شلقم کی یادداشتیں

شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے
شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے

لیبیا کے سابق وزریر خارجہ عبدالرحمن شلقم نے اپنی یادداشتوں "میرے سال... اور یادداشتیں" میں آنجہانی رہنما معمر قذافی کی شخصیت کے پہلوؤں کا انکشاف کیا ہے جس میں ان کے لیے اپنی پسندیدگی نہیں چھپائی۔

شلقم لکھتے ہیں: "آپ معمر قذافی کے بارے میں جو چاہیں کہیں۔ آپ ان کی شخصیت پر سیاسی یا نظریاتی طور پر زبان یا قلم سے تنقید کر سکتے ہیں، لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ وہ اولین درجے کے قاری تھے۔ وہ ایک ایسے عالم تھے جو اپنی پڑھی ہوئی باتوں پر گہرائی سے غور کرتے اور اپنی کتابوں کا انتخاب احتیاط سے کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "قذافی نے میکیاویلی کی کتاب (دی پرنس) کا مطالعہ بہت پہلے اور غور سے کیا حتی کہ اسے زندگی بھر نہیں چھوڑا، اسی طرح ہٹلر کی کتاب (مین کیمپف) اور چینی رہنما ماؤ زے تونگ کی کتاب (دی ریڈ بک) کے علاوہ (مقدمہ ابن خلدون) سمیت تاریخ کی قدیم اور جدید کتابوں کا مطالعہ کیا، لیکن اپنی کتاب الاخضر(گرین بُک) میں ان کتابوں سے براہ راست کوئی چیز نقل نہیں کی اور اس کی تحریر میں بھی کسی سے مدد نہیں لی۔

جمعرات 16 محرم الحرام 1445 ہجری - 03 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16319]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]