سعودی عرب اور کویت "الدرہ فیلڈ" پر اپنے مشترکہ حقوق کی تصدیق کر رہے ہیں

"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)
"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب اور کویت "الدرہ فیلڈ" پر اپنے مشترکہ حقوق کی تصدیق کر رہے ہیں

"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)
"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)

بدھ کے روز سعودی عرب اور کویت نے تصدیق کی کہ منقسم زیر آب علاقے میں موجود قدرتی وسائل کی ملکیت صرف ان دونوں ممالک کے درمیان مشترک ہے، جس میں "الدرہ" فیلڈ بھی مکمل طور پر شامل ہے، چنانچہ صرف یہ دونوں ممالک ہی اس کی مکمل خودمختار حقوق رکھتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

دونوں ممالک نے اپنے سابقہ ​​اور بار بار مطالبات کی تجدید کی کہ ایران زیر آب منقسم علاقے کی مشرقی سرحد کے بارے میں بات چیت کرے، جس میں بین الاقوامی قوانین اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی رو سے یہ دونوں ممالک بطور ایک مذاکراتی فریق کے اور دوسری جانب تہران بطور دوسرا فریق کے شرکت کریں۔

جمعرات 16 محرم الحرام 1445 ہجری - 03 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16319]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]