الحسکہ میں "ایس ڈی ایف" کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے بمباری

الحسکہ میں "SDF" کے عناصر پر ترک ڈرون بمباری  کی آرکائیو تصویر (ٹویٹر)
الحسکہ میں "SDF" کے عناصر پر ترک ڈرون بمباری کی آرکائیو تصویر (ٹویٹر)
TT

الحسکہ میں "ایس ڈی ایف" کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے بمباری

الحسکہ میں "SDF" کے عناصر پر ترک ڈرون بمباری  کی آرکائیو تصویر (ٹویٹر)
الحسکہ میں "SDF" کے عناصر پر ترک ڈرون بمباری کی آرکائیو تصویر (ٹویٹر)

ترک افواج اور انقرہ کے حامی "سیرین نیشنل آرمی" کے دھڑوں نے شمال مشرقی شام میں "پیس اسپرنگ" کے نام سے جانے والے علاقے میں اپنی پوزیشنوں سے الحسکہ کے دیہی علاقوں میں "سیریئن ڈیموکریٹک فورسز" (SDF) کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے گولہ باری کی۔

جمعرات کے روز ترک افواج اور دھڑوں نے تل تمر کے دیہی علاقوں عبوش اور الشیخ کے دیہاتوں پر بمباری کی۔ اس کے علاوہ الحسکہ کے شمال مغرب میں دونوں اطراف کے درمیان رابطے کی لائنوں پر واقع ابو راسین کے مضافاتی دیہاتوں پر بمباری کی۔

ترک افواج اور "سیرین نیشنل آرمی" کے دھڑوں نے شمال مشرقی شام میں ایس ڈی ایف کے بہت سے مقامات پر توپ خانے سے بمباری کی، جبکہ ترک ڈرون حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ (...)

جمعہ 17 محرم الحرام 1445 ہجری - 04 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16320]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]