یوکرین کے بارے میں "جدہ اجلاس" امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے مشاورت جاری رکھنے کا مطالبہ کر رہا ہے

یوکرینی بحران پر جدہ مشاورتی اجلاس میں 40 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی (SPA)
یوکرینی بحران پر جدہ مشاورتی اجلاس میں 40 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی (SPA)
TT

یوکرین کے بارے میں "جدہ اجلاس" امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے مشاورت جاری رکھنے کا مطالبہ کر رہا ہے

یوکرینی بحران پر جدہ مشاورتی اجلاس میں 40 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی (SPA)
یوکرینی بحران پر جدہ مشاورتی اجلاس میں 40 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی (SPA)

ہفتہ کے روز سعودی عرب کے مغربی شہر جدہ میں یوکرینی بحران کے حوالے سے منعقدہ "جدہ اجلاس" کے شرکاء نے بین الاقوامی مشاورت اور خیالات کے تبادلے کو جاری رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا، جس سے امن کی راہ ہموار کرنے والی مشترکہ بنیاد کی تعمیر میں مدد ملے گی۔

سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے مشاورتی اجلاس کی صدارت سعودی وزیر مملکت، وزراء کونسل کے رکن اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر مساعد العیبان نے کی، جب کہ اجلاس میں 40 سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں اور نمائندوں کے علاوہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

جب کہ یہ اجلاس مارچ 2022 سے اس سلسلے میں سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے کیے جانے والے انسانی ہمدردی کے اقدامات اور کاوشوں کے تسلسل میں ہے۔ اسی طرح  بین الاقوامی سطح پر ان کے ملک کی ستائش اور دیرپا امن کے حصول میں ان کے ملک کے مثبت کردار ادا کرنے کے ضمن میں ہے۔ (...)

پیر 20 محرم الحرام 1445 ہجری - 07 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16323]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]