ترکی، تہران-بیروت روڈ بلاک کر رہا ہے: "شامی رصدگاہ"

قومی فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جنگجوؤں کی فہرستیں تیار کریں تاکہ انہیں "التنف" بیس پر منتقل کیا جا سکے

جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)
جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)
TT

ترکی، تہران-بیروت روڈ بلاک کر رہا ہے: "شامی رصدگاہ"

جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)
جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کو معلوم ہوا ہے کہ ترک حمایت یافتہ شام کی "قومی فوج" کے دھڑوں نے "التنف" بیس پر منتقلی کی تیاری کے لیے جنگجوؤں کے نام لینا شروع کر دیئے ہیں، جب کہ اس بیس پر "بین الاقوامی اتحاد" کی فورسز تعینات ہیں، تاکہ وہ مشرقی شام میں ایرانی ملیشیاؤں سے لڑیں اور تہران-بیروت روڈ کو بلاک کر کے شام-عراق سرحد پر کنٹرول کر سکیں۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب ایرانی ملیشیا حلب، لاذقیہ، حما اور ادلب کے دیہی علاقوں میں "قومی فوج" کے اگلے مورچوں سے صرف دسیوں میٹر کے فاصلے پر تعینات ہیں، حب کہ وہ مجبور ہیں کہ ترک انٹیلی جنس کے حکم کے بغیر ملیشیا کے خلاف ایک بھی گولی نہیں چلا سکتی۔

ذرائع کے مطابق ترک انٹیلی جنس جنگجوؤں کی صحت کی جانچ کی نگرانی کرے گی اور انہیں التنف بیس پر منتقل کرنے سے قبل انہیں جسمانی اور نفسیاتی طور پر تیار کرے گی۔ "شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ" کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ "غصن الزیتون"، "درع الفرات" اور "نبع السلام" میں ترک افواج کے اثر و رسوخ کے علاقے جنگجوؤں کے کھیپ کو ترکی کے راستے "التنف" بیس پر منتقل کرنے کے لیے مرکز کا کام کریں گے۔

ذرائع کے مطابق یہ عناصر 6 ماہ کے معاہدے پر دستخط کرتے ہیں جس میں توسیع کی جاسکتی ہے، اور اس کے عوض اسے سینکڑوں ڈالر ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔

بدھ-22 محرم الحرام 1445ہجری، 09 اگست 2023، شمارہ نمبر[16325]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]