لبنان میں فلسطینی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلی افراتفری سے سیکیورٹی حل ممکن نہیں

اس کا "بھائیوں" کے درمیان لڑائی کے علاوہ اور کوئی کام نہیں

حالیہ جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ میں ایک جنگجو (اے پی)
حالیہ جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ میں ایک جنگجو (اے پی)
TT

لبنان میں فلسطینی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلی افراتفری سے سیکیورٹی حل ممکن نہیں

حالیہ جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ میں ایک جنگجو (اے پی)
حالیہ جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ میں ایک جنگجو (اے پی)

فلسطینی پناہ گزین کیمپ "عین الحلوہ" میں وقتاً فوقتاً ہونے والی جھڑپوں سے اسلحہ رکھنے کے بارے میں کئی سوالات اٹھتے ہیں، چاہے یہ اسلحہ کیمپوں کے اندر ہوں یا باہر، کیونکہ اس کی ضرورت ختم ہو جانے کے بعد اب اندرونی لڑائی میں استعمال کرنے کے سوا مزید اس کا اسرائیلی حملوں کے خلاف دفاع میں کوئی کردار نہیں رہا۔ لیکن پھر بھی بعض اوقات خطے کے تضادات کے اظہار کے لیے پیغام رسانی کے ایک پلیٹ فارم میں تبدیل ہو جاتا ہے اور اسرائیل سے متصل عرب ممالک میں فلسطینی مہاجرین کو متحد کرنے کا کام کرتا ہے۔

فلسطینی کیمپوں میں پھیلے ہوئے یہ ہتھیار اپنے رکھنے والوں کے لیے ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ اب ان ہتھیاروں کی کوئی عسکری شناخت نہیں رہی سوائے اس کے کہ جو بھی اسے رکھتا ہے وہ لبنان کو ایک ایسی ریاست میں تبدیل کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل کا مقابلہ کرے۔ جب کہ اسلامی مزاحمت، جو کہ درحقیقت "حزب اللہ" کا عسکری ونگ ہے، کی تشکیل سے پہلے عرب ممالک لبنان کو ایک معاون ریاست کے طور پر دیکھتے تھے۔

بدھ-22 محرم الحرام 1445ہجری، 09 اگست 2023، شمارہ نمبر[16325]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]