سوڈان کے جنوبی دارفور میں پرتشدد لڑائی

اور ایک نئی خانہ جنگی کے خدشات

مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)
مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)
TT

سوڈان کے جنوبی دارفور میں پرتشدد لڑائی

مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)
مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)

اتوار کے روز سوڈان کے مغربی شہر نیالا اور ریاست جنوبی دارفر کے دیگر علاقوں میں پرتشدد لڑائی شروع ہوگئی ہے، جس سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ سوڈان میں مہینوں سے جاری جنگ کے شعلے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ یاد رہے کہ سوڈان میں جاری قیادتی تنازعہ دارالحکومت خرطوم کی گلیوں میں روزانہ لڑائیوں اور مغربی دارفر ریاست میں نسلی حملوں کا سبب بنتا ہے، جس کے سبب 40 لاکھ سے زیادہ لوگ سوڈان کے اندر اور بیرون ملک چاڈ، مصر، جنوبی سوڈان اور دیگر ممالک کی جانب پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان دارفر صوبے کے اہم اسٹریٹجک مرکز نیالا میں جھڑپیں ہوئیں۔

عینی شاہدین نے "رائٹرز" کو بتایا کہ جھڑپوں کی تازہ لہر 3 دن تک جاری رہی، جس کے دوران فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے رہائشی محلوں پر توپ خانے کے گولوں سے بمباری کی، جس سے بجلی، پانی اور مواصلاتی نیٹ ورک تباہ ہوگیا ہے۔ انسانی حقوق کی نگران "دارفور بار ایسوسی ایشن" نے اطلاع دی ہے کہ صرف ہفتے کے روز کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ (...)

پیر-27 محرم الحرام 1445ہجری، 14 اگست 2023، شمارہ نمبر[16330]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]