سوڈان کے جنوبی دارفور میں پرتشدد لڑائی

اور ایک نئی خانہ جنگی کے خدشات

مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)
مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)
TT

سوڈان کے جنوبی دارفور میں پرتشدد لڑائی

مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)
مغربی دارفر ریاست کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا منظر (اے ایف پی)

اتوار کے روز سوڈان کے مغربی شہر نیالا اور ریاست جنوبی دارفر کے دیگر علاقوں میں پرتشدد لڑائی شروع ہوگئی ہے، جس سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ سوڈان میں مہینوں سے جاری جنگ کے شعلے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ یاد رہے کہ سوڈان میں جاری قیادتی تنازعہ دارالحکومت خرطوم کی گلیوں میں روزانہ لڑائیوں اور مغربی دارفر ریاست میں نسلی حملوں کا سبب بنتا ہے، جس کے سبب 40 لاکھ سے زیادہ لوگ سوڈان کے اندر اور بیرون ملک چاڈ، مصر، جنوبی سوڈان اور دیگر ممالک کی جانب پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان دارفر صوبے کے اہم اسٹریٹجک مرکز نیالا میں جھڑپیں ہوئیں۔

عینی شاہدین نے "رائٹرز" کو بتایا کہ جھڑپوں کی تازہ لہر 3 دن تک جاری رہی، جس کے دوران فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے رہائشی محلوں پر توپ خانے کے گولوں سے بمباری کی، جس سے بجلی، پانی اور مواصلاتی نیٹ ورک تباہ ہوگیا ہے۔ انسانی حقوق کی نگران "دارفور بار ایسوسی ایشن" نے اطلاع دی ہے کہ صرف ہفتے کے روز کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ (...)

پیر-27 محرم الحرام 1445ہجری، 14 اگست 2023، شمارہ نمبر[16330]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]