"قاہرہ اجلاس" میں شام کے بحران کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر زور دیا گیا

اور بن فرحان کا شکری، الصفدی اور المقداد کے ساتھ علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال

قاہرہ میں "عرب وزراء کی رابطہ کمیٹی" کے اجلاس کا منظر (عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا صفحہ)
قاہرہ میں "عرب وزراء کی رابطہ کمیٹی" کے اجلاس کا منظر (عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا صفحہ)
TT

"قاہرہ اجلاس" میں شام کے بحران کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر زور دیا گیا

قاہرہ میں "عرب وزراء کی رابطہ کمیٹی" کے اجلاس کا منظر (عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا صفحہ)
قاہرہ میں "عرب وزراء کی رابطہ کمیٹی" کے اجلاس کا منظر (عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا صفحہ)

عرب وزراء کی رابطہ کمیٹی نے کل منگل کے روز قاہرہ میں اپنے اجلاس کے دوران شام کے بحران کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر زور دیا۔ دریں اثنا، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے قاہرہ میں مصر، شام اور اردن کے اپنے ہم منصبوں سے الگ الگ علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

"عرب وزراء کی رابطہ کمیٹی" نے مصر کی دعوت پر قاہرہ میں شام سے متعلق ایک اجلاس منعقد کیا جس میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان جمال رشدی نے کہا کہ کمیٹی کا اجلاس شام کے بحران کے حل اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے (سنگین اثرات) سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرنے میں عرب ممالک کی سنجیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں منشیات کی پیداوار اور اس کی اسمگلنگ کے خطرے اور (دہشت گردی) کے خطرات کے ساتھ ساتھ انسانی سنگین مسائل، جن میں سرفہرست پناہ گزینوں کے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔"

بدھ-29 محرم الحرام 1445ہجری، 16 اگست 2023، شمارہ نمبر[16332]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]