تیونس میں روٹی کی قلت کے باعث بیکریز یونین کا صدر گرفتار

جو کہ سبسڈی والی اشیاء پر مارکیٹ میں اجارہ داری قائم کرنے اور قیمتیں بڑھانے کے شبہات میں ہے

سبسڈی والا آٹا نہ ملنے کے خلاف بیکری مالکان کی جانب سے منعقد کیے گئے مظاہرے کا منظر (ای پی اے)
سبسڈی والا آٹا نہ ملنے کے خلاف بیکری مالکان کی جانب سے منعقد کیے گئے مظاہرے کا منظر (ای پی اے)
TT

تیونس میں روٹی کی قلت کے باعث بیکریز یونین کا صدر گرفتار

سبسڈی والا آٹا نہ ملنے کے خلاف بیکری مالکان کی جانب سے منعقد کیے گئے مظاہرے کا منظر (ای پی اے)
سبسڈی والا آٹا نہ ملنے کے خلاف بیکری مالکان کی جانب سے منعقد کیے گئے مظاہرے کا منظر (ای پی اے)

تیونس کے مقامی ذرائع ابلاغ اور فرانسیسی پریس ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ملک میں جاری روٹی کی قلت کے بحران پر صدر قیس سعید نے متعلقہ حکام سے  مطالبہ کیا کہ وہ بحران کے ذمہ داروں کے خلاف "قانونی کاروائی کریں" تو کل جمعرات کے روز تیونس کی پولیس نے "نیشنل چیمبر آف بیکری اونرز" کے صدر کو گرفتار کر لیا ہے۔

اسی ذرائع کے مطابق، یونین کے صدر محمد بوعنان کو "اجارہ داری قائم کرنے، بازاروں میں سبسڈی والی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنے اور منی لانڈرنگ کے شبہات" میں گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ تیونس کئی ہفتوں سے روٹی کے بحران کا مشاہدہ کر رہا ہے، جو صدر سعید کی جانب سے سبسڈی والے آٹے کی فراہمی کو روکنے کے فیصلے کے بعد ماڈرن بیکری مالکان کے مظاہروں کی وجہ سے مزید بڑھ گیا ہے۔

ماڈرن بیکریز کمپلیکس نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک کہ وزارت تجارت کے ساتھ کسی حل تک رسائی نہ ہو تب تک آئندہ پیر سے شروع ہونے والے احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ جیسا کہصفاقس میں ماڈرن بیکریز کے علاقائی کمپلیکس کے سربراہ سالم البدری نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو بتایا ہے۔

جب کہ تیونس کی عوام روٹی کے حصول کے لیے بیکریوں کے سامنے لمبی لائنوں میں کھڑے رہتے ہیں، جس پر تیونس کے صدر نے "معاشی اور سماجی حالات کو ہوا دینے کے مقصد سے ہر روز بحرانوں کو جنم دینے والوں کے خلاف قانون نافذ کرنے کی ضرورت" پر زور دیا۔" (...)

جمعہ-02 صفر 1445ہجری، 18 اگست 2023، شمارہ نمبر[16334]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]