العلیمی یقین دہانی کر ریے ہیں کہ المہرہ اب الگ تھلگ شمار نہیں ہوتا اور مہری کو بنیادی زبان قرار دینے کی ہدایت

انہوں نے سعودی عرب کی حمایت اور موقف پر شکریہ ادا کیا

صدر العلیمی اور المہرہ کے گورنر نے گورنریٹ کے مقامی حکام، رہنماؤں اور معززین سے ملاقات کی (سبا)
صدر العلیمی اور المہرہ کے گورنر نے گورنریٹ کے مقامی حکام، رہنماؤں اور معززین سے ملاقات کی (سبا)
TT

العلیمی یقین دہانی کر ریے ہیں کہ المہرہ اب الگ تھلگ شمار نہیں ہوتا اور مہری کو بنیادی زبان قرار دینے کی ہدایت

صدر العلیمی اور المہرہ کے گورنر نے گورنریٹ کے مقامی حکام، رہنماؤں اور معززین سے ملاقات کی (سبا)
صدر العلیمی اور المہرہ کے گورنر نے گورنریٹ کے مقامی حکام، رہنماؤں اور معززین سے ملاقات کی (سبا)

یمن کی صدارتی قیادتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے یقین دہانی کی ہے کہ المہرہ گورنریٹ کا شمار اب ماضی کی طرح الگ تھلگ علاقے کے طور پر نہیں ہوتا بلکہ یہ ترقی کی خاطر حوثی ملیشیا کے خلاف جنگ کا مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے مہری زبان کو بنیادی زبان کا درجہ دینے اور اسے عالمی انسانی ورثے کا اہم ترین حصہ قرار دیتے ہوئے اسے محفوظ کرنے کی ہدایت کی۔

العلیمی نے جمعرات کے روز گورنریٹ کی مقامی حکام، سیکیورٹی اور فوجی قیادتوں اور سماجی و قانونی شخصیات کے سامنے اپنی تقریر میں گورنریٹ المہرہ کے مقامی حکام اور سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے منظم جرائم سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی قابل ذکر کاوشوں کی تعریف کی۔ (...)

ہفتہ-03 صفر 1445ہجری، 19 اگست 2023، شمارہ نمبر[16335]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]