"ایگاڈ" سوڈان کو دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہ میں تبدیل ہونے سے خبردار کر رہا ہے

سوڈانی فوج کے افراد (اے۔ ایف۔ پی)
سوڈانی فوج کے افراد (اے۔ ایف۔ پی)
TT

"ایگاڈ" سوڈان کو دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہ میں تبدیل ہونے سے خبردار کر رہا ہے

سوڈانی فوج کے افراد (اے۔ ایف۔ پی)
سوڈانی فوج کے افراد (اے۔ ایف۔ پی)

عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کے مطابق، گذشتہ کل بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی (IGAD) کے ایک سینئر اہلکار نے سوڈان کو "دہشت گردوں" کی پناہ گاہ میں تبدیل ہونے سے خبردار کیا اور رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے میں دہشت گردی اور تنازعات کے خطرات سے نمٹنے اور ان کا حل تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

"ایگاڈ" میں سیکیورٹی سیکٹر پروگرام کے رہنما ابیبی مولونیہ نے "ایتھوپیا نیوز" ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ہارن آف افریقہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن عدم استحکام، دہشت گردی کا خطرہ اور موسمیاتی تبدیلیاں اس کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "خطے میں دہشت گردی کو روکنے اور تنازعات کا ایک پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے اجتماعی اقدامات کرنے چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ "دہشت گرد گروہ شام میں اپنی شکست کے بعد کسی خلا کی تلاش میں ہیں جو کہ اب مشرقی افریقی علاقے میں دستیاب ہے۔"

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "مثال کے طور پر، سوڈان میں خطرہ ہے۔ اگر سوڈان میں مسئلے کے حل تک رسائی نہ ہوئی تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دہشت گرد گروہ اس خلا سے فائدہ اٹھائیں گے۔"(...)

پیر-05 صفر 1445ہجری، 21 اگست 2023، شمارہ نمبر[16337]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]