ملک کے جنوب میں فوجی آپریشن کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے: لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان کا بیان

 لیبیی قومی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری (رائٹرز)
لیبیی قومی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری (رائٹرز)
TT

ملک کے جنوب میں فوجی آپریشن کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے: لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان کا بیان

 لیبیی قومی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری (رائٹرز)
لیبیی قومی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری (رائٹرز)

لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان احمد المسماری نے كل ہفتہ کے روز کہا کہ ملک کی جنوبی سرحدوں پر اس وقت جاری فوجی آپریشن کے لیے کوئی مخصوص ٹائم ٹیبل نہیں ہے۔

المسماری نے عرب ورلڈ نيوز ایجنسی کو مزید کہا کہ لیبیا کی افواج آنے والے عرصے کے دوران سرحدوں پر موجود رہیں گی تاکہ مستقبل میں کسی بھی "فوجی، دہشت گرد یا سیکورٹی عناصر کو ہماری سرزمین کے لیے خطرہ بننے سے روکا جا سکے۔"

المسماری نے زور ديتے ہوئے کہا کہ موجودہ فوجی آپریشن کی قیادت "کسی دوسرے ملک كے بغير" صرف فوج کی جنرل کمانڈ کر رہی ہے۔

لیبیا کی فوج کے ترجمان نے ملک کے جنوب مغرب میں بے گھر افراد کی موجودگی کی تردید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ وہ "غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور انہیں ان کے ملک واپس بھیجنے کے لیے رابطے جاری ہے۔" (...)

اتوار-10 صفر 1445ہجری، 27 اگست 2023، شمارہ نمبر[16343]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]