تیونس کے صدر کا بیرون ملک "لوٹی ہوئی" رقوم کو منجمد کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے فوری طور پر درخواستیں جمع کرانے کا مطالبہ

تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)
تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)
TT

تیونس کے صدر کا بیرون ملک "لوٹی ہوئی" رقوم کو منجمد کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے فوری طور پر درخواستیں جمع کرانے کا مطالبہ

تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)
تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)

عرب ورلڈ نیوز کے مطابق، تیونس کے ایوان صدر نے کل پیر کے روز بیان میں کہا کہ صدر قیس سعید نے بیرون ملک "لوٹی ہوئی" رقوم کو منجمد کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے فوری طور پر درخواستیں جمع کرانے کا مطالبہ کیا، کیونکہ ان درخواستوں کو جمع کرانے کی آخری تاریخ قریب آ رہی ہے جو کہ اگست کے آخر تک ہے۔

صدر سعید نے وزیر مملکت برائے ملکیت و جائیداد محمد الرقیق اور ریاستی تنازعات کے جنرل انچارج علی عباس کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ "کسی بھی قسم کی تاخیر ان لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے جنہوں نے تیونس کے عوام کے مال کو دہائیوں سے لوٹا ہے۔"

سعید نے کہا کہ "اگر تیونس کی عوام یہ لوٹی ہوئی رقم ان کے اربوں مالیت کے بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں اور منقولہ اشیاء سے واپس لے لیتی، جو کہ ان کا حق ہے، تو وہ اس مالی بحران سے نہ گزرتے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری عوام کا  پیسہ ان کے پاس ہے اور وہ یہ پیسہ ہمیں اپنی شرائط پر بطور قرض دینا چاہتے ہیں۔"

ایوان صدر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ان ممالک اور بینکوں کے طریقہ کار اور ان کی شرائط پر بھی غور کیا گیا جن میں "لوٹی ہوئی" رقوم موجود ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ان میں سے کچھ "ملزمان کی موجودگی میں فیصلہ چاہتے ہیں، جبکہ وہ یقین سے جانتے ہیں کہ یہ لوگ بیرون ملک فرار ہو رہے ہیں۔" (...)

منگل-13صفر 1445ہجری، 29 اگست 2023، شمارہ نمبر[16345]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]