الابيض شہر ایک بار پهر تشدد کے چکر میں داخل... اور خرطوم پرسکون

ایک سوڈانی خرطوم کے جنوب میں "الازہری" محلے میں ایک مکان کی تباہی کا معائنہ کر رہا ہے (اے ایف پی)
ایک سوڈانی خرطوم کے جنوب میں "الازہری" محلے میں ایک مکان کی تباہی کا معائنہ کر رہا ہے (اے ایف پی)
TT

الابيض شہر ایک بار پهر تشدد کے چکر میں داخل... اور خرطوم پرسکون

ایک سوڈانی خرطوم کے جنوب میں "الازہری" محلے میں ایک مکان کی تباہی کا معائنہ کر رہا ہے (اے ایف پی)
ایک سوڈانی خرطوم کے جنوب میں "الازہری" محلے میں ایک مکان کی تباہی کا معائنہ کر رہا ہے (اے ایف پی)

سوڈان کا مغربی وسطی شہر الابيض فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد دوبارہ تشدد کے چکر میں داخل ہو گیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ شہر کے بعض محلوں میں فائرنگ اور گرنے والے گولوں کی آوازوں کے سبب شہر کے اسٹریٹجک بازار مکمل طور پر بند كر ديئے گئے۔ جب کہ دارالحکومت خرطوم میں پرسکون کیفیت دیکھی گئی اور اس دوران گولوں کی آوازیں اور جنگی طیاروں کی بمباری بهى خاموش رہی۔ جبکہ بکتر بند دستوں کے گرد محدود لڑائیاں دیکھنے میں آئیں، جس کے دوران "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے اہم فوجی مقام پر حملہ کیا، لیکن چند گھنٹوں کی لڑائی کے بعد تصادم رک گیا۔

دوسرى جانب، شمالی کردفان ریاست (وسطی/مغربی) کے دارالحکومت الابيض شہر میں پرتشدد جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور شہر کے بیشتر حصوں میں بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کی آوازیں بهى سنی گئیں۔ جب کہ فوج اور فوج کی "معاون" سمجھی جانے والی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایک بار پهر شروع ہونے والی جھڑپوں کے تسلسل کے سبب بازار اور خدمات کے ادارے بند کر دیئے گئے۔

جن عینی شاہدین سے "الشرق الاوسط" نے بات کی ان کے بیانات متضاد تھے، کچھ کے مطابق بازار سمیت شہر میں وسیع پیمانے پر لڑائی دیکھی گئی جب کہ نے کہا کہ صرف شہر کے مغرب میں جھڑپیں ہوئیں۔

ایک عینی شاہد نے اخبار کو بتایا کہ شہر کے مشرق کی طرف شہریوں اور کاروں کو جاتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ دکانيں بند کر دی گئیں اور شہر کا مرکز کاروبارى سرگرمیوں سے خالی تھا۔ اس نے کہا کہ توپ خانے کے گولے شہر کے کچھ محلوں میں گرے، ليكن اس نے شہریوں اور شہری املاک کے نقصانات کا تعين نہیں کیا۔ (...)

جمعرات-15صفر 1445ہجری، 31 اگست 2023، شمارہ نمبر[16347]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]