اسرائیل کی "فلسطینی تعلیمی نصاب کے خلاف اپنی جنگ" کی تجدید

سیکورٹی اہلکاروں نے القدس میں اسکول جاتے ہوئے بچوں سے کتابیں ضبط کر لیں

القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔
القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔
TT

اسرائیل کی "فلسطینی تعلیمی نصاب کے خلاف اپنی جنگ" کی تجدید

القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔
القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔

اسرائیل نے "فلسطینی تعلیمی نصاب کے خلاف جنگ" کی تجدید کرتے ہوئے تعلیمی سال، جو اگلے اتوار کو باقاعدہ طور پر شروع ہو رہا ہے، کے آغاز سے قبل القدس کے اسکولوں پر ایک پیشگی جنگ مسلط كر دی ہے۔

اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں نے کل جمعرات کے روز القدس میں پرانے شہر کے ایک اسکول کی طرف جاتی ہوئی ایک کار کو روکا، جو بظاہر ہتھیاروں، منشیات، یا کسی دوسرے اسمگل شدہ سامان کی تفتيش کرنا تھی، اور انہوں نے نصابی کتابیں ضبط کرلیں اور پھر ڈرائیور اور اسکول کے ایک ملازم کو گرفتار کرلیا۔

القدس گورنریٹ کے ایک میڈیا ترجمان نے جو کچھ ہوا اسے "فلسطینیوں کے تعلیم اور اپنے خصوصی نصاب کے انتخاب کے حق پر حملہ" قرار دیا۔

گورنریٹ نے خبردار کیا کہ "قابض فورسز" القدس میں عرب نصاب کو اور اسکولوں کو یہودی بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی ہرگز اجازت نہیں ديں گے۔ (...)

جمعہ-16صفر 1445ہجری، 01 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16348]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]