"الشرق الاوسط" کی مشرقی لبنان کے علاقے البقاع میں ایک تحقیق کے مطابق، وہ نئے بے گھر شامیوں کی آمد پر نظر رکھے ہوئے ہے، جو اپنے ملک کی مشکل زندگی اور معاشی حالات سے راہ فرار اختيار كرتے ہوئے اسمگلنگ کے ذریعے لبنان کی سرزمین میں داخل ہوتے ہیں، کيونکہ ان کے ملک کو سیکیورٹی صورت حال کے بعد اب معاشی حالات کے سبب نقل مکانی کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔
یہ بے گھر شامی لوگ اسمگلروں سے رابطہ کرتے ہیں جو انہیں خفیہ اور غیر قانونی راستوں سے انہیں لبنانی سرزمین میں لے جاتے ہیں، جب کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے لبنان کے اندرونی علاقوں میں سیاسی اور سیکورٹی الرٹ کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ حالیہ ہفتوں میں شدت اختیار کرنے والے اس رجحان کو روکا جا سکے۔
24 سالہ ایک شامی نوجوان "فادی۔ ش" نے مشرقی لبنان بعلبیک میں غیر قانونی طور پر پہنچنے کے بعد "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ، سپر مارکیٹ سے کھانا خریدنے کے لیے اس کی جیب میں صرف ایک ڈالر تھا۔ حمص سے لبنان کے علاقے البقاع تک اس کے نقل مکانی کے سفر نے اس کی تمام صلاحیتوں کو ختم کر دیا، اور اس کے 100 ڈالر ختم کر دیئے جو اس کے چچا نے اسے اسمگلر کو لبنان پہنچانے کے لیے بھیجا تھا، جہاں وہ کام کی تلاش کا ارادہ رکھتا ہے۔(...)
جمعرات-22 صفر 1445ہجری، 07 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16354]