مراکش میں کئی دہائیوں کے بعد آنے والے شدید ترین زلزلے میں کم از کم 1500 افراد ہلاک اور زخمی

مراکش کے متعدد شہروں کو متاثر کرنے والے زلزلے کے بعد ملبے کے نیچے دبی ایک کار (مراکش چینل 2)
مراکش کے متعدد شہروں کو متاثر کرنے والے زلزلے کے بعد ملبے کے نیچے دبی ایک کار (مراکش چینل 2)
TT

مراکش میں کئی دہائیوں کے بعد آنے والے شدید ترین زلزلے میں کم از کم 1500 افراد ہلاک اور زخمی

مراکش کے متعدد شہروں کو متاثر کرنے والے زلزلے کے بعد ملبے کے نیچے دبی ایک کار (مراکش چینل 2)
مراکش کے متعدد شہروں کو متاثر کرنے والے زلزلے کے بعد ملبے کے نیچے دبی ایک کار (مراکش چینل 2)

کل جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب مراکش میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 1500 افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں ، جب کہ وزارت داخلہ کے مطابق کچھ سیاحتی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا اور مراکش اور دیگر کئی شہروں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

مراکش کی وزارت داخلہ کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کی رات تقریباً 11 بج کر 11 منٹ پر آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7 ڈگری ریکارڈ کی گئی، جب کہ اس کے مرکز کا تعین ریاست مراکش کے صوبہ الحوز میں واقع گاؤں اغيل کیا گیا ہے۔

ہفتہ-24 صفر 1445ہجری، 09 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16356]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]