مراکش کے زلزلے کے متاثرین کو پناہ دینے کے لیے فوری کوششیں

مراکش کے رہائشیوں کو نئے انہدام کے خدشات ہیں

مراکشی امدادی ٹیمیں زلزلے سے تباہ ہونے والے کچھ دیہاتوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں (اے ایف پی)
مراکشی امدادی ٹیمیں زلزلے سے تباہ ہونے والے کچھ دیہاتوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں (اے ایف پی)
TT

مراکش کے زلزلے کے متاثرین کو پناہ دینے کے لیے فوری کوششیں

مراکشی امدادی ٹیمیں زلزلے سے تباہ ہونے والے کچھ دیہاتوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں (اے ایف پی)
مراکشی امدادی ٹیمیں زلزلے سے تباہ ہونے والے کچھ دیہاتوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں (اے ایف پی)

کل بدھ کے روز مراکش کی امدادی ٹیموں نے زلزلے سے تباہ ہونے والے کچھ دیہاتوں میں اپنی کوششیں جاری رکھیں، حالانکہ اس تباہی کی وجہ سے تقریباً تین ہزار ہلاکتیں ہونے کے پانچ دن گزر جانے کے بعد اب زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی امیدیں معدوم ہوتی جا رہی تھیں۔ اسی کے متوازی طور پر، حکام مصیبت زدوں کو فوری پناہ دینے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں قریب آنے والی شدید بارشوں کا خدشہ ہے۔

پناہ گاہوں کی تیاری کی وزارت کے ایک اہلکار نے کل کہا کہ خصوصی ٹیمیں پہاڑوں کے درمیان تنگ ثانوی راستوں کو کھولنے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کا مقصد چھوٹے گاؤں تک رسائی کو محفوظ بنانا ہے۔ انہوں نے "زلزلے کے مرکز اغیل گاؤں کی طرف جانے والی مرکزی سڑک کو کھولنے کی تصدیق کی اور کہا کہ پڑوسی گاؤں اغبار کی طرف جانے والی سڑک کو بھی کھول دیا گیا ہے۔" لیکن امدادی کارروائیوں اور سڑکیں کھولنے کے ساتھ ساتھ حکام کو مصیبت زدہ لوگوں کو پناہ دینے کا چیلنج بھی درپیش ہے، کیونکہ منہدم ہونے والے گھروں کے قریب کئی خیمے لگائے گئے تھے اور منگل کے روز مسلح افواج نے اپنے گھروں سے محروم ہونے والے افراد میں خیمے بھی تقسیم کیے تھے، لیکن اس کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کے دل و دماغ میں سوالات اٹھ رہے ہیں اور انہیں مسلسل فکر لاحق ہے کیونکہ عنقریب شدید بارشوں کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب مراکش کے قدیم شہر کے تاریخی محلے کے رہائشیوں کو عمارتوں کے پھر سے منہدم ہونے کا خدشہ ہے، اور وہ محلے میں آرکیٹیکٹس کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں، جبکہ وزارت تعمیرات و ہاؤسنگ کی ٹیمیں معائنہ کے دورے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم، ابھی تک تباہ شدہ گھروں کی کوئی سرکاری مردم شماری نہیں کی جا سکی ہے۔(...)

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]