کل سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے دارالحکومت خرطوم کے وسط میں سوڈانی فوج کی جنرل کمانڈ کے ہیڈکوارٹر پر دوسرے روز بھی اپنے سخت حملے جاری رکھے، اور شہر کے وسط میں کئی بلند عمارتوں سے شعلے بلند ہوتے رہے۔ فوج کی "جنرل کمانڈ" کے قریب کے رہائشیوں نے بتایا کہ "ہیڈ کوارٹر کے ارد گرد پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جن میں ہر قسم کے بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جس کے سبب خرطوم کے مرکز میں بڑی آگ بھڑک اٹھی۔"
خیال رہے کہ جنرل کمانڈ ہیڈکوارٹر کے آس پاس کی لڑائی دو ہفتوں تک نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد ہفتے کے روز دوبارہ شروع ہوگئی تھی، اور ان جھڑپوں کی وجہ سے دارالحکومت کے وسط میں مشہور مقامات سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگ گئی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویڈیو کلپس، جس کی تصدیق فرانسیسی پریس ایجنسی نے کی ہے، میں مشہور عمارتوں سے آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے دکھائی دیئے، خاص طور پر وہ ٹاور جس میں ملک کی سب سے بڑی تیل کمپنی "النیل" کا ہیڈ کوارٹر اور دفاتر موجود ہیں۔ اہرام کے ڈیزائن والی شیشے کے فرنٹ سے مزین یہ عمارت دارالحکومت کے سب سے نمایاں علامات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ ویڈیو کلپس میں اسے تقریباً مکمل طور پر جلتا ہوا دکھایا گیا ہے، کیونکہ اٹھتے ہوئے دھوئیں نے سیاہ رنگ کی ایک تہہ سے اسے ڈھانپ لیا تھا اور گہرے سیاہ دھوئیں کے بادلوں نے شہر کے آسمان کو ڈھانپ لیا تھا۔
جیسا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ وسطی خرطوم میں کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور چلنے والی گولیاں ان کی دیواروں میں گھس گئیں ہیں۔
پیر-03 ربیع الاول 1445ہجری، 18 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16365]