عراق اور کویت کے درمیان "خور عبداللہ" میں نیوی گیشن کو منظم کرنے کے معاہدے کا مستقبل ابہام کا شکار ہوگیا جب عراقی وفاقی سپریم کورٹ کی جانب سے 4 ستمبر کو اس قانون پر پارلیمانی ووٹنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا۔
اتوار کی شام نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی وزارتی کونسل کے سالانہ رابطہ اجلاس کے دوران کویت کے وزیر خارجہ شیخ سالم الصباح نے خلیجی وزرائے خارجہ کو عراقی وفاقی سپریم کورٹ کی طرف سے اس معاہدے کے بارے میں جاری کردہ فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا، جس معاہدے کی دونوں ممالک توثیق کرنے کے بعد اسے اقوام متحدہ کے پاس جمع کرا چکے ہیں۔
اجلاس نے ایک بیان میں عراق سے مطالبہ کیا کہ وہ "وفاقی سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات کرے۔" اجلاس نے زور دیا کہ "اس پیش رفت سے خیلج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کو فائدہ نہیں پہنچاتا اور یہ پیش رفت سلامتی کونسل کی قرارداد 833 سمیت بین الاقوامی چارٹر، معاہدوں اور اتفاقات کی خلاف ورزی کرتی ہے۔"
خیال رہے کہ عراقی پارلیمنٹ نے 2013 کے قانون 42 کی رو سے اس معاہدے کی منظوری دی تھی۔ عراقی قانونی ماہر علی التمیمی کے مطابق، جنہوں نے "الشرق الاوسط" سے بات کی، "ووٹ کو غیر آئینی قرار دینے کے وفاقی فیصلے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معاہدے کو منسوخ کر دیا جائے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے اس وقت تک معطل کر دیا جائے جب تک کہ ایسا قانون نافذ نہ ہو جس کے لیے دو تہائی اکثریت کی ووٹنگ ضروری ہو۔" انہوں نے مزید کہا کہ اگر دو تہائی اکثریت حاصل ہو جاتی ہے تو معاہدہ درست سمجھا جائے گا، بصورت دیگر "اسے یکطرفہ طور پر منسوخ سمجھا جائے گا۔"
منگل-04 ربیع الاول 1445ہجری، 19 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16366]